نصیر الدین نصیر

غزل

ﺁﭖ ﺍِﺱ ﻃﺮﺡ ﺗﻮ ﮨﻮﺵ ﺍُﮌﺍﯾﺎ ﻧﮧ ﮐﯿﺠﯿﺌﮯ

ﺁﭖ ﺍِﺱ ﻃﺮﺡ ﺗﻮ ﮨﻮﺵ ﺍُﮌﺍﯾﺎ ﻧﮧ ﮐﯿﺠﯿﺌﮯ ﯾﻮﮞ ﺑﻦ ﺳﻨﻮﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﯾﺎ ﻧﮧ ﮐﯿﺠﯿﺌﮯ ﯾﺎ ﺳَﺮ ﭘﮧ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﻮ ﺑﭩﮭﺎﯾﺎ ﻧﮧ ﮐﯿﺠﯿﺌﮯ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻧﻈﺮ ﺳﮯ ﺍُﺱ ﮐﻮ ﮔِﺮﺍﯾﺎ ﻧﮧ ﮐﯿﺠﯿﺌﮯ ﯾُﻮﮞ ﻣَﺪﮪ ﺑﮭﺮﯼ

غزل

بس یہی سوچ کے پہروں نہ رہا ہوش مجھے

بس یہی سوچ کے پہروں نہ رہا ہوش مجھے کر دیا ہو نہ کہیں تُو نے فراموش مجھے تیری آنکھوں کا یہ میخانہ سلامت ساقی مست رکھتا ہے ترا بادہ ء سرجوش مجھے ہچکیاں موت کی

غزل

رہنے لگی وہ زلفِ گرہ گیر سامنے

رہنے لگی وہ زلفِ گرہ گیر سامنے ہر وقت اب تو ہے یہی زنجیر سامنے آتے ہیں خیر سے وہ نظر اب کبھی کبھی آنے لگی ہے خواب کی تعبیر سامنے ہو جائے گا مُحاسَبہ دشمن کا

نعت

عکسِ روئے مصطفے(ﷺ) سے ایسی زیبائی ملی

عکسِ روئے مصطفے(ﷺ) سے ایسی زیبائی ملی کِھل اُٹھا رنگِ چمن ، پُھولوں کو رعنائی ملی سبز گنبد کے مناظر دیکھتا رہتا ہوں میں عشق میں چشمِ تصور کو وہ گیرائی ملی جس

Advertisement

ہمارا فیس بک پیج

Blog Stats

  • 81,379 hits

Advertisement

Advertisement

Advertisement