لفظ کو ہمّتِ اظہار نہیں ہوتی ہے تیری بخشش جو مرے نُطق نشیں ہوتی ہے بخُدا محض یہ حرفوں کی نہیں بخیہ گری نعت احساس ہے اور دل میں کہیں ہوتی ہے کیسے محدود زمانوں
مقصود علی شاہ
آنکھ کو منظر بنا اور خواب کو تعبیر کر اے دلِ مضطر مدینے کا سفر تدبیر کر یا الٰہی صبحِ مدحت لکھ مری تقدیر میں رات کے ماتھے پہ لفظِ روشنی تحریر کر نعت رنگوں کی