فرازاحمد علوی

غزل

ہوا کو حکم نہ تھا ہاتھ کو دعا ہی نہیں

ہوا کو حکم نہ تھا ہاتھ کو دعا ہی نہیں کواڑ کھول کے دیکھا تو کوئی تھا ہی نہیں میں دل نکال کے لایا ہوں کیا کروں یہ لو تمہارے بعد کوئی پھول تو کھلا ہی نہیں مرا

غزل

بدن میں کب کوئی آنکھیں اتارتا ہے یار

بدن میں کب کوئی آنکھیں اتارتا ہے یار مجھے شکیب کا اک شعر مارتا ہے یار وجود کانپتا رہتا ہےاسکی چیخ کے بعد مجھے پکارے تو ایسا پکارتا ہے یار یہ کون صحرا میں اتنا

Advertisement

ہمارا فیس بک پیج

Blog Stats

  • 80,162 hits

Advertisement

Advertisement

Advertisement