سرخئ چشم سے تصویرِ نمو کھینچتا ہوں سرجھکا کر نمِ گریہ سے لہو کھینچتا ہوں شیشۂ اشک میں حل کرتا ہوں خاکسترِ دل اس صراحی کو بہ ہنگامِ وضو کھینچتا ہوں عیشِ وحشت ہے
سرخئ چشم سے تصویرِ نمو کھینچتا ہوں سرجھکا کر نمِ گریہ سے لہو کھینچتا ہوں شیشۂ اشک میں حل کرتا ہوں خاکسترِ دل اس صراحی کو بہ ہنگامِ وضو کھینچتا ہوں عیشِ وحشت ہے