کالی راتوں کو بھی رنگین کہا ہے میں نےتیری ہر بات پہ آمین کہا ہے میں نے تیری دستار پہ تنقید کی ہمت تو نہیںاپنی پاپوش کو قالین کہا ہے میں نے مصلحت کہیے اسے یا کہ
راحت اندوری
مسجدوں کے صحن تک جانا بہت دشوار تھا دیر سے نکلا تو میرے راستے میں دار تھا دیکھتے ہی دیکھتے شہروں کی رونق بن گیا کل یہی چہرہ ہمارے آئنوں پر بار تھا اپنی قسمت