صبح کا بھید ملا کیا ہم کو لگ گیا رات کا دھڑکا ہم کو شوق نظارا کا پردہ اٹھا نظر آنے لگی دنیا ہم کو کشتیاں ٹوٹ گئی ہیں ساری اب لیے پھرتا ہے دریا ہم کو بھیڑ میں
باقی صدیقی
کشتیاں ﮈوب چکی ہیں ساری..
اب لیے پھرتا ہے__,,دریا ہم کو..
باقی صدیقی
مکمل غزل پڑھئیے۔ کشتیاں ﮈوب چکی ہیں ساری