باقی صدیقی

غزل

صبح کا بھید ملا کیا ہم کو

صبح کا بھید ملا کیا ہم کو لگ گیا رات کا دھڑکا ہم کو شوق نظارا کا پردہ اٹھا نظر آنے لگی دنیا ہم کو کشتیاں ٹوٹ گئی ہیں ساری اب لیے پھرتا ہے دریا ہم کو بھیڑ میں

اشعار

کشتیاں ﮈوب چکی ہیں ساری

کشتیاں ﮈوب چکی ہیں ساری..
اب لیے پھرتا ہے__,,دریا ہم کو..

باقی صدیقی
مکمل غزل پڑھئیے۔  کشتیاں ﮈوب چکی ہیں ساری

Advertisement

ہمارا فیس بک پیج

Blog Stats

  • 80,164 hits

Advertisement

Advertisement

Advertisement