حافظ ابن کثیر اور حافظ ابن عساکر عبداﷲ بن حذافہ رضی اﷲ عنہ کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ آپ کو رومی کافروں نے قید کرلیااور اپنے بادشاہ کے پاس پہنچا دیا. بادشاہ نے
بادشاہ
یہ ایک بہت پرانے زمانے کا ذکر ہے۔ ایک تھا شکاری، لیکن، وہ دوسرے شکاریوں کی طرح نہیں تھا۔ اس نے اپنی پوری زندگی میں کسی جانور کو نہیں مارا تھا۔ وہ کسی جان دار
ایک نیک دل بادشاہ عوام سے تنگ آ گیا تھا اور ایک دن اپنی سلطنت کو چھوڑ کر جانے لگا، وزیر سے بولا تم جانو اوریہ عوام میں جا رہا ہوں‘بادشاہ کے ساتھ اس سلطنت میں
ایک مرتبہ ایک بادشاہ نے اپنے وزیز کو آدھی سلطنت دینے کو کہا ، لیکن ساتھ میں کچھ شرائط بھی عائد کیںوزیر نے لالچ میں آکر شرائط جاننے کی درخواست کی بادشاہ نے
ایک بادشاہ کا دربار لگا ہوا تھا، چونکہ سردی کا دن تھا اس لئے بادشاہ کا دربار کھلے میدان میں ہی لگا ہوا تھا. سب خواص و عوام صبح کی دھوپ میں بیٹھے تھے۔ بادشاہ کے
ایک بادشاہ نے اعلان کیا کہ کہ جو شخص جھوٹ بولتے ہوئے پکڑا گیا اس کو پانچ دینار جرمانہ ہوگا، لوگ ایک دوسرے کے سامنے بھی ڈرنے لگے کہ اگر جھوٹ بولتے ہوئے پکڑے گئے