احمد فراز

غزل

ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺩﺍﺩِ ﺟﻔﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﮯ

ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺩﺍﺩِ ﺟﻔﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﮯ ﺑﺴﻤﻞ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻗﺎﺗﻞ ﮐﻮ ﺩﻋﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﮯ ﻭﺣﺸﺖ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﺭﻭﺯﻥِ ﺯﻧﺪﺍﮞ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﻣﮩﺮ ﻭ ﻣﮧ ﻭ ﺍﻧﺠﻢ ﮐﻮ ﺑﺠﮭﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﮯ ﺍﮎ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ

غزل

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ پہلے سے مراسم نہ

غزل

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں سنا ہے

غزل

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ پہلے سے مراسم نہ

Advertisement

ہمارا فیس بک پیج

Blog Stats

  • 81,438 hits

Advertisement

Advertisement

Advertisement