یہ دولت بھی لے لو ، یہ شہرت بھی لے لو

یہ دولت بھی لے لو ، یہ شہرت بھی لے لو ، بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی ۔۔۔۔
مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون ، وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی۔۔۔۔

کبھی ریت کے اونچے ٹیلے پر جانا ، گھروندے بنانا بنا کر مٹانا۔۔۔۔
وہ معصوم چاہت کی تصویر اپنی ، وہ خوابوں کھلونوں کی جاگیر اپنی۔۔۔۔
نہ دُنیا کا غم تھا ، نہ رشتوں کے بندھن ، بڑی خوبصورت تھی وہ زندگانی۔۔۔۔
وہ کاغذ کی کشتی۔۔۔۔۔وہ بارش کا پانی ۔۔۔💔

تبصرے کیجئے

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.