یہ اور بات، کہ ہم خود سے دور ھٹ رھے تھے

یہ اور بات، کہ ہم خود سے دور ھٹ رھے تھے
ترے بغیر بھی اے دوست دن تو کٹ رھے تھے

کھلا یہ شام ڈھلے،……………..منتظر کواڑوں پر
کہ جانے والے نہیں،……….راستے پلٹ رھے تھے

پھر اس کو،…. ترک-مراسم کا عذر مل ھی گیا
یہ تب کی بات ھے جب فاصلے سمٹ رھے تھے

خبر نہیں تھی کہ،…کچھ اور واجبات بھی ہیں
ابھی تو عشق فریضوں سے، ھم نمٹ رھے تھے

تو میرے،…. ضبط میں،… تحلیل ہوتا جارہا تھا
مرے نقوش ، ترے آنسوؤں میں بٹ رھے تھے

وہ ایک تو ، کہ نئے موسموں میں کھل رہا تھا
اور ایک ھم تھے ، کٹی شاخ سے لپٹ رھے تھے

کتاب-زیست ، مرے سامنے،….. کھلی پڑی تھی
کسی کی یاد کے جھونکے ، ورق الٹ رھے تھے

رانا غلام محی الدین