ہزاروں افراد کینسر میں مبتلا بچے کی جان بچانے کے لیے بارش میں بھیگتے رہے

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) کینسر میں مبتلا 5 سالہ بچے کی امداد کیلئے ہزاروں افراد شدید بارش کے باوجود صفیں بنائے کھڑے رہے تاکہ خون کی مماثلت کے بعد بچے کو بون میرو دیا جاسکے۔ تفصیلات کے مطابق خطرناک مرض کینسر سے زندگی و موت کی جنگ لڑنے والے 5 سالہ بچے کیآسکر سیکزلبے کی زندگی بچانے کےلیے شدید بارش کے دوران 4 ہزار 855 افراد صف بنائے کھڑے رہے تاکہ بون میرو عطیہ کرنے کےلیے خون کی مماثلت کی جاسکے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ آسکر کے پاس ڈونر تلاش کرنے کےلیے محض تین ماہ ہیں جو اپنا بون میررو عطیہ کرکے اسے لیمفوبلاسٹک لیوکیمیا کا شکار بننے سے بچا سکے۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچے گزشتہ برس دسمبر میں کیمو تھراپی بھی ہوچکی ہیں تاہم اسے موذی مرض سے بچانے کےلیے مزید علاج کی ضرورت ہے۔ خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بچے کے اہلخانہ کےلیے تین ماہ میں ڈونر کو تلاش کرنا بہت ضروری ہے، والدین کی جانب سے بچے کی امداد کےلیے کی گئی اپیل کے بعد ہزاروں افراد پیٹماسٹن اسکول پہنچ گئے تاکہ مماثلت کی جاسکے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ لیمفوبلاسٹک لیوکیمیا نایاب مرض ہے جو ہر سال 655 برطانوی شہریوں کو اپنا شکار بناتا ہے جس میں آدھی تعداد کم عمر بچوں کی ہوتی ہے۔ یہ ایک انتہائی تیزی سے بڑھنے والا کینسر ہے جس میں ہڈیوں کے گودے سے بننے والے خون کے سفید خلیے، اپنی غیر پختہ حالت میں ہی خون میں شامل ہونے لگتے ہیں جس کےسبب جسم کادفاعی نظام شکست و ریخت کا شکا رہوجاتا ہے۔ خون کے خلیے جیسے جیسے پھیلتے جاتے ہیں مذکورہ کینسر کی نشانیاں واضح ہوتی جاتی ہیں جیسے ٹھکاوٹ محسوس ہونا، سانس لینے دشواری، رنگت کا پیلا پڑنا، بخا اور ہڈیوں اور جوڑوں میں درد ہونا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بیس مرتبہ آسکر کا خون تبدیل کیا جاچکا ہے جبکہ چار ہفتوں تک کیمو تھراپی کی گئی ہے۔ ڈاکٹرز کی جانب کی کوشش کی جارہی ہے کہ کوئی ایسا ڈونر میسر آجائے جس کے خون کے خلیوں کا آسکر جسم قبول کرلے وہ فوری طور پر بون میرو کی منتقل کا عمل شروع کردیں۔

موضوعات