کسی مشکل میں پریشان نہیں ہوتا تھا

کسی مشکل میں پریشان نہیں ہوتا تھا
اور یہ میرے لئے آسان نہیں ہوتا تھا

میں لُٹاتا تھا زرِ خُلق بنامِ خلقت
اور اِس میں مرا نقصان نہیں ہوتا تھا

اُس کی زلفیں تھیں ٹھکانہ مرے سب پھولوں کا
مرے گھر میں کوئ گل دان نہیں ہوتا تھا

وقت کے ساتھ اثر کھوتی گئ جادوگری
اب وہاں کوئ بھی حیران نہیں ہوتا تھا

اُس کی آنکھیں یہ مرا جسم اُچک لیتی تھیں
جس جگہ لمس کا امکان نہیں ہوتا تھا

خاور اسد

موضوعات