ڈائیلاگ

سلطان محمد تغلق ہندوستان کا ایک بادشاہ گزرا ہے‘ یہ بادشاہ ضدی اور ہٹ دھرم تھا اور یہ اکثر اوقات ہٹ دھرمی اور ضد میں اپنی اوقات سے بڑے فیصلے کر جاتا تھا۔ مثلاً اس نے ایک دن چین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر لیا‘ یہ کام مشکل بھی تھا اور نا ممکن بھی۔ سلطان کا ایک مشیر تھا عین الملک۔ یہ بادشاہ کو ہینڈل کرنا جانتا تھاچنانچہ جرنیلوں نے عین الملک کی مدد لی۔ عین الملک بادشاہ کے پاس پہنچا اوراس نے ڈائیلاگ شروع کر دئیے۔

عین الملک نے بادشاہ سے کہا ”حضور آپ نے چین پر حملے کا فیصلہ کر کے بہت اچھا کیا“ بادشاہ نے پوچھا ”وہ کیسے“ مشیر بولا ”آج تک ہندوستان کے کسی بادشاہ نے چین فتح نہیں کیا“ بادشاہ نے کہا ”ہاں‘ ہمنے اسی لئے یہ فیصلہ کیا“مشیر نے عرض کیا”حضور ظاہر ہے ہم پہاڑ کی طرف سے چین پر حملہ کریں گے کیونکہ دوسری طرف دیوار چین ہے“ بادشاہ نے کہا ”ہاں یقینا“ مشیر نے عرض کیا ”جناب ہماری فوج پہاڑوں کیلئے ٹرینڈ نہیں ہے‘ اس کیلئے ہمیں خصوصی فوج بھرتی کرنا پڑے گی“ بادشاہ نے کہا ”ہاں یقینا‘ مشیر نے عرض کیا ”پہاڑوں پر بارہ ماہ برف ہوتی ہے چنانچہ ہمیں دگنی فوج بھرتی کرنا پڑے گی تا کہ جو فوجی برف میں دب کر مر جائے اس کی جگہ لینے کیلئے نیا فوجی آ جائے“

بادشاہ نے کہا ”ہاں یقینا“ مشیر نے عرض کیا ”اور یقینا اس کیلئے فوج کا بجٹ بھی تین گنا بڑھانا پڑے گا“بادشاہ نے ایک لمحے کیلئے سوچا اور کہا ”ہاں یقینا“ مشیر نے عرض کیا ”اور جناب اس کیلئے خزانے میں پیسے بھی ہونے چاہئیں“ بادشاہ نے کہا ”ہاں یقینا“ مشیر نے عرض کیا ”جناب ہم اس وقت شدید مالیاتی بحران کا شکارہیں‘ آپ خود سوچئے اگر ہمیں فوج کا بجٹ تین گنا بڑھانا پڑ گیا تو کیا ہوگا“ بادشاہ نے ایک لمحے کیلئے سوچا اور چین پر حملے کا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کر دیا۔

عین الملک کی اس ٹیکنیک کو ڈائیلاگ کہا جاتا ہے۔ یہ ٹیکنیک اڑھائی ہزار سال پہلے افلاطون نے ایجاد کی تھی۔ اس کا کہنا تھا جب آپ کسی چیز یا بات کو ٹالنا چاہیں تو آپ دوسرے فریق کے ساتھ ڈائیلاگ شروع کر دیں۔ اس ڈائیلاگ کے دوران دوسرے فریق کے خیالات تبدیل ہو جائیں گے۔ اگر ایسا نہ ہو سکے تو بھی آپ کو کاﺅنٹر سٹریٹجی کیلئے وقت مل جائے گا۔ افلاطون کی اس ٹیکنیک کو آج تک کروڑوں لوگوں نے استعمال کیا۔

موضوعات