چاہتے ہیں سکوں طلب تقسیم

چاہتے ہیں سکوں طلب تقسیم
دولتِ درد ہوگی کب تقسیم

 میرے حصّے میں “شب بخیر” آیا
لفظ وہ کر رہے تھے جب تقسیم

دونوں ہی مضطرب ہوئے دو چند
بے قراری ہوئی عجب تقسیم

قد میں آگے نکل گئے بچّے
ہم کو ہونا پڑے نہ اب تقسیم

ہو گئے سارے بے ادب یک جا
اور ہونے لگا ادب تقسیم

در حقیقت وہ ضرب دیتا ہے
پیار کرتا ہے کوئی جب تقسیم

دل کا جانا ہی تھا سبب راغبؔ
دھیان کا ہونا بے سبب تقسیم

افتخار راغبؔ

موضوعات