مرکزِ چشمِ دلربا ہو جاؤں

مرکزِ چشمِ دلربا ہو جاؤں
کیا بنا لوں میں خود کو کیا ہو جاؤں

 جاں لٹا کر تری محبت میں
رسم بن جاؤں اور روا ہو جاؤں

 ابتلا کوئی ابتلا نہ لگے
یوں محبت میں مبتلا ہو جاؤں

چاہتے کیا ہیں صاف کہہ دیجیے
پانی پانی سے کیا ہوا ہو جاؤں

 اس قدر بھی نہ کیجیے مجبور
ضبط سے ضبط آزما ہو جاؤں

 میرے ہم درد اور درد نواز
اب تو میں درد یافتہ ہو جاؤں

مستقل اب ہے بے رخی راغبؔ
جی تو کرتا ہے بے وفا ہو جاؤں

افتخار راغبؔ

موضوعات