محبت
محبت تو حقیقت ہے
آدمی کی فطرت ہے
ایک ان کہی کہانی ہے
بہاروں کی جوانی ہے
محبت تو عبادت ہے
محبت زندگانی ہے
دلکش اک نظارہ ہے
آنکھ کا اشارہ ہے
سمندر بے کنارہ ہے
محبت ہے۔۔۔۔۔!
ہاں مجھ کو بھی خدارا ہے
یہ میرا دل تمہارا ہے
ہاں لیکن ،،،،
فقط تم سے محبت ہے
تیری خواہش ،تیرے خیالوں سے محبت ہے
اندھیروں سے، اجالوں سے محبت ہے
میں جانتا ہوں کہ ،
محبت موم کی مانند
حوس کی اک چنگاری بھی
اسے پگھلا کے رکھ دے گی
تبھی جاناں!!!!
محبت کو ہوس سے، دور رکھا ہے
میں نے وصل کی باتوں کو محصور رکھا ہے
تو کیا اس بات سے مطلب ،
کہ تم انکار یا اقرار کرتی ہو
نفرت ہے یا مجھ کو پیار کرتی ہو۔۔۔۔۔۔
علی نواز چدھڑ
تبصرے کیجئے