مجھے غیب سے دولت ملتی ہے

اکثر لوگ مجھے اپنے مالی حالات کے بارے لکھتے ہیں کہ ان کی نوکری چلی گئی،رزق بند ہے،کاروبار نہیں چلتا ،تنخواہ کم اور خرچے زیادہ ہیں تو میں ایسے تمام احباب سے ایک شکر گزار اور متوکل قاری کا واقعہ شئیر کررہا ہوں جنہیں اللہ نے بہت نوازا ہے ۔ان کے مالی حالات کیسے بدلے،اسکا ذکر انہوں نے جب مجھ سے فون پر کیا تو میں نے سن کر جہاں اللہ رب العزت کا شکر ادا کیا وہاں دل میں آیا کہ آپ سب کو بھی اللہ کے اس بندے کا واقعہ سناوں تاکہ ہر کوئی بندہ اس تسبیح سے فائدہ اٹھاسکے جس تسبیح سے یہ بندہ ترقی کی منازل تک پہنچا ہے ۔

ان صاحب کا نام جمیل ہے اور کراچی کے رہنے والے ہیں ،سوا سال پہلے پہلے انہوں نے مالی تنگدستی دور کرنےکے لئے تسبیح لی تھی ،کہتے ہیں ”جناب میرے مالی حالات بہت خراب رہتے تھے،پڑھ لکھ کر بھی میں مزدوروں کی طرح نوکریاں کرتا اور ذلیل و خوار ہوتا تھا ۔ مالک مجھے بے عزت کرتے ،اپنے ملک میں ہم آزاد تو ہیں مگر عزت کے ساتھ نوکری وغیرہ کرنا ایک حسرت بن کر رہ گئی تھی ۔انگریزی میں ماسٹر کرنے کے باوجود میں جس درجہ کی نوکریاں کرتا تھا ،یہ میرا اللہ ہی جانتا ہے کہ مجھ پر کیا بیتا کرتی تھی۔میری ماں اس پر بہت دکھی ہوتی کہ اگر تم نے یہ نوکریاں اور ایسی ذلتیں اٹھانی ہیں تو پھر پڑھائی کیوں کی ۔مان کہتی کہ تم پر جادو کیا گیا ہے،اس نے مجھے کئی لوگوں سے لیکر تعویذ پلائے ،بہت کچھ کیا لیکن حالات بدتر ہی ہوئے ۔میرا اللہ پر ہمیشہ بھروسہ رہا ہے ۔

 اسی قوت نے مجھے ہمیشہ اپنے کام میں مگن رکھا ۔میں تہجد پڑھتا تھا ۔پھر ایک دن میں نے آپ سے گزارش کی تو آپ نے استخارہ کرکے مجھے معاملات سے آگاہ کیا اور یہ تسبیح تجویز کی کہ اگر تہجد کے وقت ”سبحان اللہ یاغنی یا مغنی“ کی تسبیح روزانہ گیارہ سو بار پڑھے تو اسے غیب سے رزق اوردولت ملے گی ۔میں نے پہلے اپنے دل کو سمجھایا کہ میں اس تسبیح کو اگر شروع کروں گا تو پہلے اپنے دل سے یہ لالچ ختم کرکے پڑھوں گا کیونکہ اس میں ناشکری ہوگی کہ اب تک جو رزق مجھے مل رہا ہے وہ کہاں سے آرہا ہے حالانکہ میںاپنی حیثیت کے مطابق جس بات کی تمنا رکھتا تھا ،وہ مجھے نہیں مل رہا تھا ۔اپنا تزکیہ کرکے میں نے نماز تہجد کے بعد ” سبحان اللہ یاغنی یا مغنی“ کی تسبیح شروعکردی،چالیس بیالیس دن گزر گئے تو مجھے ایک جاننے والے نے بتایا کہ فلاں اکیڈمی کو انگریزی ٹیچر کی ضرورت ہے ۔

حالانکہ اس اکیڈمی میں کافی ٹکریں مارچکا تھا ۔یہ کراچی کی معروف اکیڈمی ہے۔پس میں وہاں گیا اور مجھے اچھی تنخواہ پر وہاں رکھ لیا گیا اور اگلے تین ماہ بعد میری ترقی ہوگئی اور تنخواہ بھی بڑھ گئی۔ایک دن مجھے ایک بزنس مین کا فون آیا کہ اسکے بچوں کو انگریزی کے ٹیچر کی ضرورت ہے جو گھر پر ٹیوشن پڑھا سکے ،پس میں نے وہاںبھی جوائن کرلیا ،انہوں نے مجھے ٹیوشن کی مد میں اتنے ماہانہ پیسے دینا شروع کردئیے۔کہ جو اکیڈمی کی تنخواہ سے بھی زیادہ تھے جس کے بعد مجھے احساس ہوا کہ میں تو چند ایک مہینوں میں کافی رقم کمانے لگا ہوں اور یہ سب غیر اختیاری ہوا ہے ۔اللہ نے رزق کے اسباب ایسے پیدا فرمائے کہ مجھ پر اس جگہ سے پیسہ آنے لگا جس کی جانب میں نے کبھی سوچا نہ تھا ۔ یہ غیب سے رزق کا وہ دروازہ ہے جو مجھ پر کھلا ۔ اللہ نے مجھے سواسال میں کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے اور یہ شکرگزاری اور توکل کا نتیجہ ہے “یہاں میں ایسے تمام مالی حالات سے پریشان لوگوں سے کہوں گا کہ اپنے دل کو پاک صاف کرکے اللہ سے مانگیں ،ان شااللہ ایسے اسباب بن جائیں گے کہ آپ پر رزق ہر طرف سے آنا شروع ہوجائے گا ۔

موضوعات