سروگیسی کیا ہے؟

حالیہ عرصے میں سروگیسی یا کسی دوسرے کی کوکھ سے بچے کی پیدائش ہونا عام ہوتا جا رہا ہے۔ جب بیوی کسی وجہ سے خود بچے کو جنم نہ دے سکے تو میاں کے نطفے اور بیوی کے بیضے سے لیبارٹری میں جنین (بارور بیضہ) تیار کرکے اسے کسی صحت مند عورت کے رحم میں منتقل کردیا جاتا ہے جہاں یہ قدرتی عمل سے گزر کر ایک بچہ بننے کے بعد مقررہ وقت پر پیدا ہوجاتا ہے۔ یہی وہ عمل ہے جسے ’’سروگیسی‘‘ (surrogacy) کہا جاتا ہے۔ اس طرح بچے کو جنم دینے والی خاتون کو ’’سروگیٹ مدر‘‘ (surrogate mother) یا متبادل ماں کہا جاتا ہے۔ یہ عورت اگرچہ اس بچے کی حقیقی ماں نہیں ہوتی لیکن اس کے رحم میں جنین منتقل کردیا جاتا ہے جسے وہ نو مہینے اپنے رحم میں پالتی ہے اور جنم دیتی ہے۔

سروگیسی دو طرح کی ہو سکتی ہے: جیسٹیشنل، جہاں سروگیٹ ماں کی کوکھ میں بیضہ (ایگ) اور نطفہ (سپرم) داخل کیے جاتے ہیں، اور روایتی، جہاں سروگیٹ ماں کا اپنا بیضہ استعمال ہوتا ہے۔

سروگیسی خاص طور پر ان جوڑوں کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے جو قدرتی طور پر بچے پیدا نہیں کر سکتے۔ اس عمل کے ذریعے وہ گود لینے کے طویل اور مشکل عمل سے گزرے بغیر ’اپنے‘ بچوں کے والدین بن سکتے ہیں۔ زیادہ تر کیسز میں یہ تمام چیزیں آرام سے ہو جاتی ہیں۔ لیکن جیسے جیسے سروگیسی کی مقبولیت بڑھی ہے، اس کے ساتھ ہی سروگیٹس کے ساتھ برے سلوک اور اس سے پیدا ہونے والے اخلاقی مسائل کی کہانیاں بھی سامنے آنے لگی ہیں۔اس کی وجوہات میں آئی وی ایف جیسی تکنیکوں میں ہونے والی پیش رفت، روایتی رویوں میں نرمی اور دیر سے بچے پیدا کرنے کا بڑھتا ہوا رجحان شامل ہیں۔

پچھلی دو دہائیوں میں عالمی سطح پر یہ رجحان بڑھا ہے۔ اس بارے میں حتمی اعداد وشمار تو میسر نہیں لیکن 2012 میں سروگیسی سے جڑی صنعت کا سالانہ حجم 6 بلین ڈالر تھا۔ صرف برطانیہ میں سروگیسی کے ذریعے ہونے والی پیدائش کے بعد جاری کیے گئے ولدیت کے احکامات کی شرح 2011 میں 121 سے 2018 میں 368 تک، یعنی تین گنا بڑھ گئی ہے۔ سروگیسی کے ذریعے پیدا ہونے والے بچوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ والدین اس قسم کے حکم نامے جارے کروانے کے پابند نہیں۔

موضوعات