رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ

کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ

تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ

پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو

رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم

تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروم

اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ

اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں

یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ

احمد فراز

موضوعات