خانہ کعبہ کی چابیاں

خانہ کعبہ کی چابیاں سعودی شاہی خاندان کے پاس کیوں نہیں رکھی جاتیں ؟جانئے مقدس ترین مقام کی چابیوں کے پیچھے چھپی وہ معجزاتی تاریخ جو آپ کا بھی ایمان تازہ کر ديگی۔اگرچہ سعودی فرماں روا کو خادمین حرمین شریفین کہا جاتا ہے لیکن درحقیقت خانہ کعبہ کی چابیاں ان کے پاس نہیں ہوتیں۔ یہ چابیاں صدیوں سے شیبی خاندان کے پاس ہیں اور اس کے پیچھے ایسی کہانی ہے کہ سن کر آپ کا ایمان تازہ ہو جائے گا۔ بیت اللہ کی چابیاں اس خاندان کے پاس اس لیے چلی آ رہی ہیں کہ خود اللہ سبحان تعالیٰ نے اس کام کے لیے اس خاندان کا انتخاب کیا تھا اور رسول اللہ ﷺ نے چابیاں ان کے حوالے کی تھیں۔
جب 8ہجری میں مسلمان مکہ پر غالب آئے اور اسے فتح کیا تو نبی کریم ﷺ نے خانہ کعبہ میں داخل ہونے کی خواہش ظاہر کی لیکن اس کا دروازہ مقفل تھا۔ لوگوں نے بتایا کہ اس کی چابیاں عثمان ابن طلحہٰ کے پاس ہیں۔ عثمان ابن طلحہٰ مسلمانوں کے مکہ مکرمہ فتح کر لینے پر خوفزدہ ہو کر خانہ کعبہ کی چھت پر چھپے ہوئے تھے۔ لوگوں کے بتانے پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو حکم دیا کہ عثمان سے چابیاں لے کر دروازہ کھولو۔جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے عثمان سے چابیاں طلب کیں تو اس نے دینے سے انکار کر دیا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اس کا انکار نظرانداز کر دیا اور اس سے چابیاں چھین لیں اور دروازہ کھول دیا اور رسول اللہﷺ خانہ کعبہ کے اندر داخل ہو گئے۔ بیت اللہ کے اندر رسول اللہ ﷺ نماز ادا کر رہے تھے کہ حضرت جبریل ؑ اللہ کا پیغام لے کر آ گئے۔ اس وقت قرآن کریم کی آیت نازل ہوئی
إنّ الله يأ مُرٓكم أن تؤدُ الأمانات إليّ أهلها
جس کا ترجمہ ہے ”بے شک اللہ آپ کو حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو پہنچا دو، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو، بے شک اللہ آپ کو اچھی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔“رسول اللہ ﷺ کو جیسے ہی جبریل ؑ نے اللہ کا یہ پیغام پہنچایا انہوں نے فوری طور پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو حکم دیا کہ عثمان کے پاس واپس جاﺅ اور چابیاں اس کے حوالے کر دو اور اس سے اپنے روئیے پر معذرت کرو۔ جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے جا کر عثمان ابن طلحہٰ کو چابیاں واپس کیں اور ان سے معذرت چاہی تو عثمان ششدر رہ گئے کہ ایک عظیم فاتح نے انہیں چابیاں واپس بھجوا دی ہیں۔ تب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے آیت کریمہ کے نزول کا واقعہ اسے سنایا اور بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ چابیاں عثمان کو واپس کر دو۔ یہ سن کر عثمان ابن طلحہٰ نے فوراً کہا ”میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں“ اور مشرف بہ اسلام ہو گئے۔حضرت عثمان ابن طلحہٰ کے اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت جبریل ؑ واپس رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور چابیوں کے متعلق اللہ کا حکم سنایا کہ ”آج کے بعد تاقیامت خانہ کعبہ کی چابیاں عثمان ابن طلحہٰ کے خاندان کے پاس رہیں گی۔“ اس دن کے بعد سے آج تک خانہ کعبہ کی چابیاں اسی خاندان کے پاس ہیں۔

موضوعات