خاموش نیکی

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے جب مدائن کو فتح کیا تو کچھ دنوں کے بعد ایک عام مجاہد ان کے پاس آیا- اس کے ہاتھ میں میں کوئی چیز کپڑے میں لپٹی ہوئی تھی – اس نے وہ چیز نکالی اور کہنے لگا، اے امیر الجیش! میں آپ کی خدمت میں یہ امانت دینے کے لیے آیا ہوں -جب حضرت نے اس کو کھولا تو وہ مدائن کے بادشاہ کا تاج تھا -وہ تاج سونے کا بناہوا تھا -اور اس پر اتنے قیمتی ہیرے اور موتی لگے ہوئےتھے کہ اگر وہ مجاہد اس کو بیچ کر کھاتا تو اس کی سات نسلوں کو کمانے کی ضرورت نہ ہو تی -جو بادشاہ اس جنگ میں قتل ہوا تھا اس کے سر سے وہ تاج کہیں گرا تھا، وہ مٹی میں پڑا تھا اور اس مجاہد کو مل گیا کسی کو پتہ ہی نہیں تھا کہ وہ تاج اس کے پاس ہے -اس نے بھی اس کو چھپا کر رکھا –
جب ہر چیز سٹیل ہوگئی تو اس نے لاکر سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو پیش کر دیا – حضرت اس کے اخلاص پر حیران ہو گئے کہ کسی کو اس تاج کے بارے میں پتہ بھی نہیں تھا، یہ غریب سا بندہ ہے، یہ اسے اپنے پاس رکھ بھی سکتا تھا،
لہذا انہوں نے اس کے اخلاص پر حیرانی کا اظہار کیا اور اس سے پوچھا، اے مجاہد! تیرا نام کیا ہے؟ اس سوال پر مجاہد نے اپنا رخ پھیر ان کی طرف اپنی پیٹھ کردی اور کہا کہ جس رب کو راضی کرنے کے لیے میں نے یہ تاج واپس کیا ہے وہ میرا نام جانتا ہے۔
یہ کہ کر وہ ان کے دربار سے باہر چلا گیا –

موضوعات