انکو مطلب ہی نہیں رہتا کسی زر دار سے

انکو مطلب ہی نہیں رہتا کسی زر دار سے
جنکو امیدیں ہیں وابستہ مرے سرکار سے

چاند سورج کہکشاں تارے دیے جگنو تمام
کرتے ہیں کسبِ ضیا سرکار کی سرکار سے

رب عطاکرتاھےاسمیں شک نہیں کوئی مگر
نعمتیں ہوتی ہیں حاصل احمدِ مختار سے

انکے دیوانوں کا عالم فاقہ مستی ہی سہی
وہ کبھی بکتے نہیں ہیں درھم و دینار سے

اس کے خوابیدہ پلوں کا تذکرہ کیا ہو سکے
سر لگا کر سو گیا جو آپ کی دیوار سے

روک سکتےہیں وہ دانتوں سےکٹاکراپنےہاتھ
گر نہیں سکتا علم ہر گز علم بردار سے

شرط ہے مختار….. گلزارِ مدینہ کا ملے
کام ہم لے لینگے پھرتوپھول کابھی خار سے

مختار تلہری

موضوعات