آؤ اسی کی ذات کو ہم راہبر کریں

آؤ اسی کی ذات کو ہم راہبر کریں
جس کو سلام  دنیا کے سب دیدہ ور کریں

کہنا کہ سخت آبلہ پائ کے باوجود
دل میں طلب ہے شہر نبی کا سفر کریں

کہنا سوائے عجز و ندامت کے کچھ نہیں
کہنا حضور اپنا ہے بس درگزر کریں

ہم تو جبین عجز کو اس در پہ لے گئے
ہم وہ نہیں جو یونہی اگر اور مگر کریں

آقامرے وطن پہ بھی ہو لطف کی نگاہ
آقا مری زمین کو بھی معتبر کریں

خطرات گرد و بیش کے لاحق ہیں یا نبی
کچھ اپنا عشق دے کہ ہمیں بھی نڈر کریں

تیرے مریض عشق کا اے شافی عرب
کیسے کوئ علاج بھلا چارہ گر کریں

روح محمدی تو نہ جانے کہاں گئ
فرمان کیسے آپ کے ہم پر اثر کریں

ظلمت میں کٹ رہی ہے مری زندگی حضور
آقا بس اک نگاہ سے میری سحر کریں

ان کو ہی زیب دیتا ہے اکرام سب کرم
اپنا تو کام یہ یے فقط چشم تر کریں

اکرام افضل

موضوعات