یہ انکسـار ہمـاری سمجھ سے باہر ہے

یہ انکسـار ہمـاری سمجھ سے باہر ہے
وہ ہم پہ ظلم کرے اور ہم ادب کیے جائیں

بھری ہوئی ہیں اب آنکھیں مگر نہیں معـــلوم
یہ اشک دل کی حمایت میں پیش کب کیے جائیں

دلاور علی آزر

موضوعات