مکیں نہ ہو تو مکاں بن بھی جائے کیا حاصل
ترے بغیر جہاں بن بھی جائے کیا حاصل
ترے قریب نہ لائیں تو خاک ہیں سجدے
جبیں پہ کوئ نشاں بن بھی جائے کیا حاصل
وہ ایک شخص اگر روٹھ کر چلا جائے
یہ شہر جائے اماں بن بھی جائے کیا حاصل
یہاں پہ لفظ نہیں لہجے مار دیتے ہیں
تمھاری ناں کبھی ہاں بن بھی جائے کیا حاصل
ہمیں تو یوں بھی تمھارا شکار بننا ہے
عدو کا ہاتھ کماں بن بھی جائے کیا حاصل
تمھارے چھوڑے ہوؤں کو خرید پائے گا کون
جہانِ عشق دکاں بن بھی جائے کیا حاصل
تجھے یقین تو آنا نہیں محبت کا
ہماری آنکھ زباں بن بھی جائے کیا حاصل
ہوس میں جسم کی کھوئے ہوئے ہیں سب اکرام
کسی کا عشق اذاں بن بھی جائے کیا حاصل
اکرام افضل