بہشتو! چاندنی راتیں تمہاری
ہیں رنگیں، نقرئی، مخمور، پیاری
مگر وہ رات، وہ میخانہ، وہ دور
وہ صہبائے محبت کا چھلکنا
وہ ہونٹوں کی بہم پیوستگی ۔۔۔ اور
دلوں کا ہم نوا ہو کر دھڑکنا
بہشتو! اس شبِ تیرہ پہ صدقے
رُپہلی چاندنی راتیں تمہاری
خدائے وقت! تو ہے جاودانی
ترا ہر سانس روحِ زندگانی
مگر وہ وقت جب تیرہ خلا میں
ستاروں کی نظر گم ہو رہی تھی
اور اس دم میری آغوشِ گنہ میں
قیامت کی جوانی سو رہی تھی
خدائے وقت! اس وقتِ حسیں پر
تصدق تیری عمر جاودانی
مجید امجد