سورج لیا…. ،اور اس کو ستارہ کیا گیا
بہتر نہیں ہوا ؟ جو …..، دوبارہ کیا گیا
آدھا بدن تو ، رستے میں خیرات کر دیا
آدھا بچا ،…… اسی پہ …..گزارا کیا گیا
اک آبجو ، بہائی گئی ،……..آب سے الگ
مجھ کو ، اس آبجو کا ، کنارہ کیا گیا
پہلے ، جلا کے راکھ مری…، برد–آب کی
جب تہلکہ مچا ،……….تو نظارا کیا گیا
اک کھیل، تھا تو آگ اور مٹی کے درمیاں
میں بھی وہیں کہیں تھا، خسارہ کیا گیا
آغاز و انتہا میں ،….. مرا ذکر تک نہ تھا
ہاں……….! درمیاں میں آ کے گوارا کیا گیا
پھر یوں ہوا کہ مجھ میں تری روح پھونک دی
اور اس کو ، لوٹنے کا ،…… اشارا کیا گیا
رانا غلام محی الدین