ایک ہاتھی اور کتیا امید سے ہو گئے۔ تین مہینے بعد کتیا نے چھے پلے دیے اور چھے مہینے بعد پھر سے امید سے ہو گئی۔ اس نے نو مہینے بعد پھر آدھا درجن پلے دیدیے۔ اسی طرح اس کی پریگنینسی سائیکل چلتی رہی۔ اٹھارویں مہینے کے بعد اس نے بے چین ہو کر آخر کار ہاتھی سے پوچھ ہی لیا کہ اتنا وقت گزر گیا ہے تمہارے بچے کو پیٹ میں پلتے پلتے، یہ پیدا کیوں نہیں ہو رہا؟ کیا تمہیں یقین ہے کہ تم امید سے ہو؟
ہاتھی نے جواب دیا :میری دوست، یہ کوئی کتے بلے کا بچہ نہیں جو پیدا ہو تو پتہ بھی نہ چلے، یہ ایک ہاتھی کا بچہ ہے جو جب پیدا ہو کر پہلی بار زمین پر گرے گا تو پوری زمین ہلے گی اور سارے جنگل کو پتہ لگے گا کہ کوئی بھاری بھرکم بڑی چیز آن ٹپکی ہے، جب میری بچہ روڈ پار کرتا ہے تو سارے انسان گاڑیاں روک کر دیکھتے ہیں اور داد دیتے ہیں۔سب مل کر اس کو دیکھتے ہیں کیونکہ ہاتھی کا بچہ ایک معجزہ ہے اور دیکھنے کو دل کرتا ہے۔ یہ ایک شاندار جانور ہے جو میرے پیٹ میں پل رہا ہے، اور شاندار چیزوں کو تیار ہونے میں ٹائم لگتا ہے۔
ہماری اکثر دعائیں دیر سے قبول ہوتی ہیں اور کبھی کبھار سب کے سارے کام بن جاتے ہیں جیسے تعلیم، شادی، بچے، جاب اور ہم دیکھتے رہ جاتے ہیں، دل میں ٹیس اٹھتی ہے کہ آخر میں ہی کیوں؟ میں کیوں رہ گیا، بچ گیا، اتنا وقت لگ گیا۔ کبھی کبھی ہم دوسروں کو ملتی نعمتیں دیکھ کر رشک، حسد، بد گمانی، نا شکری یا احساس محرومی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہ اللہ خالق ہے اور وہ بہتر جانتا ہے، اس کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ اگر تمہاری دعائیں ابھی تک قبول نہیں ہوئیں تو مایوس مت ہو اس بات کو سمجھ جاؤ کہ تمہارے صبر پر جو رحمتیں تمہیں ملنے والی ہیں وہ ایسی شاندار ہی ہوں گی کہ جب زمین پر اتریں گی تو پورا جہان ہلا دیں گی اور سب حیران ہو کر تکتے رہ جائیں گے، ان دعاؤں کو وقت اس لیے لگ رہا ہے کہ انھوں نے بہت عالی شان طریقے سے پورا ہونا تھا۔ صبر کا پھل ہمیشہ میٹھا ہوتا ہے۔