اچانک مجھ سے کہتی ہے
فزکس اچھی پڑھاتے ہو
بڑی تفصیل اور تحقیق سے تم بات کرتے ہو
بہت باریک بینی سے بسر دن رات کرتے ہو
توجہ مجھ سے بڑھ کر ہے تمہاری آسمانوں پر
چلو اک امتحاں تو دو
کہ میں جو مل گئی تم کو
کئی بلین بھٹکتی کہکشاؤں کے
کئی بلین ستاروں کے
کئی بلین مداروں میں سے
ایک سوئم سیارے پر
کئی بلین مجسموں میں
ملے ہو تم ہی کیوں مجھ کو
ملی ہوں میں ہی کیوں تم کو
ذرا سا مسکرا کر میں
مخاطب یوں ہوا اس سے
کہ تم شاید نہ مانو پر
میں ثابت کر دکھاؤں گا!!
تمہیں مجھ سے ہی ملنا تھا
ذرا یہ ہاتھ پکڑاؤ۔۔۔
تمہاری جلد ہے نہ جو
تمہارے پور ہیں نہ جو
جو ان پوروں میں خلیے ہیں
کئی بلین جو خلیے ہیں
جو ان خلیوں میں ایٹم ہیں
کئی بلین جو ایٹم ہیں
یہ ایٹم تیری مٹی میں
سمانے سے کہیں پہلے
کئی بلین ستاروں کی
دہکتی تہہ میں رہتے تھے…
وہاں رہنے سے بھی پہلے
کئی نوری برس پہلے
قد آور بادلوں میں تھے
جہاں یہ رقص کرتے تھے
تو میرے جسم کے خلیوں کے ایٹم بھی وہیں پر تھے
سو جب میرے تمہارے جسم کے خلیوں کے ایٹم پاس آئے نا
تو ایک Entaglement کا Rule ہوتا ہے یہاں ذرّوں کی دنیا میں
کہ موجِ رقص میں ذرّے اگر اک دوسرے کی روشنی پی لیں
تو پھر ان کو جدا کرنے کا کوئی LAW نہیں ہوتا
سو میرے بدن کے ان گنت خلیوں کے ایٹمز نے
ترے ایٹمز کو چاہا تھا
یہ چاہت تو کوئی تیرہ ارب سالوں سے جاری ہے
تمہارا ہاتھ جتنی دیر تک میں تھام کر یوں بیٹھ جاتا ہوں
میں اتنی دیر تک Entanglement کی روشنی کا ذائقہ محسوس کرتا ہوں
سو تم مانو یا نہ مانو
میری ایسی تھیوری کو
مگر یہ مان جاؤ بس
تمہیں مجھ سے ہی ملنا تھا
مجھے تم سے ہی ملنا تھا