اقرار گئے انکار گئے ہم ہار گئے

اقرار گئے انکار گئے ہم ہار گئے
آنکھوں سے سب آثار گئے ہم ہار گئے

کچھ یادیں اُس کی بیچ سمندر ڈوب گئیں
کچھ سپنے رہ اُس پار گئے ہم ہار گئے

جب تنہا اپنی ذات سے جنگ پہ نکلے تو
بھگوان گئے، اوتار گئے، ہم ہار گئے

اک عمر رہے ہیں جیت سے بے پروا لیکن
جب جیتنا چاہا، ہار گئے، ہم ہار گئے

یوں اُلجھے دنیا کے دکھ میں بے سُدھ ہو کر
سب جھوٹے سچے پیار گئے ہم ہار گئے

پہلے تو پریت میں اپنے آپ سے دور ہوئے
پھر یار گئے، دلدار گئے، ہم ہار گئے

فرحت عباس شاہ

موضوعات

تبصرے کیجئے

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.