اشک پلکوں پہ جو، پروتا ہے

اشک پلکوں پہ جو، پروتا ہے
کیا کسی پر، اثر بھی ہوتا ہے

پہلے رکھتا، بچاکے دامن کو
اب جو مَل مَل کے اِس کو دھوتا ہے

وہ جو، پہلے نہیں سمجھتا بات
بعد میں سر پکڑ کے، روتا ہے

کیا کہا ؟ آپ، عشق کرتے ہیں۔
عشق کرتے نہیں ہیں ‘ہوتا ہے’

کیا زبانوں کی دوں مثال تمہیں
قینچیوں کا گمان ہوتا ہے

کون یہ نسلِ نَو کو سمجھائے
درد ہوتی نہیں ہے، ہوتا ہے

تُو نے پوچھا ہے، مجھ سے، حال مِرا
تُو بتا، کیسا ‘فِیل’ ہوتا ہے

دیکھ سورج در آیا آنگن میں
ہائے نادان ! اب بھی سوتا ہے؟

فیس بک پر، نصیحتیں عالم
کاہے پانی کو تُو بِلوتا ہے

م ش عالم

موضوعات