سعودی باشندے پر بہیمانہ تشدد: اس دوران افواہ آئی کہ امریکی فوجیوں نے سعودی عرب کے مشعل نامی قیدی کو اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے جام شہادت نوش کر لیا
گوانتانا موبے کا جہنم
بدن کی گرمائش کے لیے چھلانگیں: سخت سردی کی وجہ سے اکثر قیدی بیٹھ کر سوتے تھے۔ بیت الخلا بھی کھلا تھا اور پردے کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ بدن کی گرمائش کیلیے قیدی
قندھار سے گوانتاناموبے تک ایک گلاس پانی: میرے ساتھ ہی بندھے خیر اللہ خیر خواہ (سابق گورنر ہرات) نے کئی بار ہاتھوں میں تکلیف کی شکایت کی مگر بے سود۔ میں بھی سخت
قرآن مجید کو دیکھ کر روتا تھا: عبداللہ خان صوبہ ارزگان کے ضلع چار زینو کے رہنے والے ہیں اور ان کا اصل نام خیر اللہ ہے ان کو خیر اللہ خیر خواہ کے نام پر گرفتار
مشروط رہائی کی پیشکش اور انکار: ایک دفعہ آدھی رات کو تقریباً ایک بجے میرا نمبر پکار کر مجھے نیند سے جگایا گیا اور تحقیق کے لیے مجھے دوسری جگہ لے گئے۔ وہاں پر
ایک پاکستانی پر تشدد: تین خیمے قریب قریب تھے۔ میرے قریب کے خیمے میں ایک پاکستانی بھائی بھی تھا جس کے دانت میں شدید درد تھا اور نرس اسے صرف(Talinol)گولی دیتی
دوسرا قصہ(کالا فرعون): دوپہر کے وقت حاضری لینے والا ایک کالا اکلوٹا بندر کی شکل کا فوجی جو کئی دنوں تک مسلسل حاضری لیتا رہا تھا دوپہر کے وقت شدید گرمی میں
تحقیق کا دوسرا مرحلہ: دوسرے دن دوبارہ تحقیق کے لیے مجھے لے جایا گیا اور میری بائیو گرافی یعنی شناخت لی گئی۔ اس بار تحقیق کا طریقہ کار بالکل مختلف ہوگیا تھا اور
برہنہ تصویریں لی جا رہی تھیں: تحقیق شروع ہوئی توہر طرف کیمرے آن ہوگئے۔ برہنہ انسانی قیدیوں کی تصاویر لی جانے لگیں۔ ہر طرف سے کیمروں کی لائٹیں لگ رہی تھیں۔ ننگے
دوستم کے ہولناک مظالم: تاجکستان کے محمد یوسف اور یمن کے مختار میرے پڑوس میں قید تھے۔ ان کو قلعہ جنگی سے زندہ گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنی بپتا سنائی کہ کس
چھ دن بعد کھانا کھایا: چھ دن گزر گئے تھے کہ میں نے کھانا نہیں کھایا تھا اس لیے کہ ایک سال پرانا پیک شدہ فوجی کھانا یا تو میں کھا نہیں سکتا تھا یا پھر مجھے ان
اسامہ کہاں ہے؟ میں نے دیکھا کہ میرے سامنے دائیں جانب دو فوجی جو سر پر کالی تھیلی اوڑھے اور ہاتھوں میں ایک بڑا ڈنڈا لیے میری طرف مارنے کی غرض سے بڑھ رہے تھے اور
فولادی پنجہ: دہشت گردی کا لفظ امریکیوں کے لیے ا یک فولادی پنجہ ہے جسے چاہتے ہیں وہ اس سے اس کا سر دے مارتے ہیں اور ان کی گرفتاری اور رہائی عمل میں لاتے اور ان
اور مجھے امریکہ کے حوالے کردیا گیا ’’خدا حافظ‘‘ کے الفاظ سننے کے بعد میں نے کچھ لوگوں کی آوازیں سنیں جو انگریزی میں باتیں کر رہے تھے۔ پھر اچانک وہ لوگ ریچھوں
بچوں کی چیخ و پکار: لگ بھگ 12بجے کا وقت تھا جب تین گاڑیاں آئیں اور مسلح اہلکاروں نے گھر کا محاصرہ کرکے راستے اور لوگوں کی آمد و رفت کو بند کر دیا۔ اس وقت میڈیا
میں نے پاکستان میں اپنی گرفتاری سے تقریباً چھ دن قبل ایسا خواب دیکھا جو بڑا دردناک اور وحشت ناک تھا جس نے مجھے چونکا دیا۔میں نے خواب میں دیکھا کہ میرا بڑا