کالی سیہ گھٹا ہے پکوڑے بنائیے بارش کا سلسلہ ہے پکوڑے بنائیے امّاں نے بھی کہا ہے پکوڑے بنائیے ابا کی بھی رضا ہے پکوڑے بنائیے بوندوں کی جلترنگ سے کیسا سماں ہے آج
م ش عالم
پھر آج ایک بار طبیعت ہوئی بحال پھر آج مجھ سے آپ نے پوچھا ہے میرا حال پھر آج کل عروج پہ ہے خوش طبیعتی پھر آج کل ہے رابطے میں کوئی خوش خصال پھر اج یاد آئی ہے
اشک پلکوں پہ جو، پروتا ہے کیا کسی پر، اثر بھی ہوتا ہے پہلے رکھتا، بچاکے دامن کو اب جو مَل مَل کے اِس کو دھوتا ہے وہ جو، پہلے نہیں سمجھتا بات بعد میں سر پکڑ کے،