اگر چمن کا کوئی در کھلا بھی میرے لیے سموم بن گئی بادِ صبا بھی میرے لیے مرا سخن بھی ہوا اس کے نام سے موسوم عبث ہوا مرا اپنا کہا بھی میرے لیے یہی نہیں کہ وہ رستے
اگر چمن کا کوئی در کھلا بھی میرے لیے سموم بن گئی بادِ صبا بھی میرے لیے مرا سخن بھی ہوا اس کے نام سے موسوم عبث ہوا مرا اپنا کہا بھی میرے لیے یہی نہیں کہ وہ رستے