فرحت عباس شاہ

غزل

یہی ہے رسم ، یہی ہے نظام دنیا میں

یہی ہے رسم ، یہی ہے نظام دنیا میں ادھر ہیں فوجیں ، ادھر ہیں عوام دنیا میں ہوں بادشاہتیں ، جمہوریت یا وردیت سبھی کا ایک ہی ہوتا ہے کام دنیا میں یہ ورلڈ بینک ہو

غزل

مجھ میں بھڑکا ہے جو بے وجہ الاؤ تو ہٹا

مجھ میں بھڑکا ہے جو بے وجہ الاؤ تو ہٹا میرے مولامرے سینے سے دباؤ تو ہٹا تُو بھلے آ میرے حلقے میں مگر قبل اس کے مال و دولت کی طرف اپنا جھُکاؤ تو ہٹا امن کی

Advertisement

ہمارا فیس بک پیج

Blog Stats

  • 81,437 hits

Advertisement

Advertisement

Advertisement