یہ آرزو تھی، تجھے گل کے رو برو کرتے

یہ آرزو تھی، تجھے گل کے رو برو کرتے
ہم اور بلبلِ بے تاب گفتگو کرتے

پیام بر نہ میسر ہُوا تو خوب ہُوا
زبانِ غیر سے کیا شرحِ آرزو کرتے

مری طرح سے مہ و مہر بھی ہیں آوارہ
کسی حبیب کی یہ بھی ہیں جستجو کرتے

ہمیشہ میں نے گریباں کو چاک چاک کیا
تمام عمر رفو گر رہے رفو کرتے

آتش

موضوعات