ہر چند یہ گفتار ہے نقصان کا باعث

ہر چند یہ گفتار ہے نقصان کا باعث
پر آپ کی سرکار ہے نقصان کا باعث

بس وہ ہی لکھو ، شاہ کی تائید جسے ہو
آزادیِ اظہار ہے نقصان کا باعث

جو وقت کا پیرو ہے ،وہی آج کا فاتح
پابندیِ اقدار ہے نقصان کا باعث

غیرت کو رکھو ایک طرف، سر کو بچاؤ
اب غیرتِ دستار ہے نقصان کا باعث

لازم ہے سرِ عام اِسے دار پہ کھینچیں
یہ حق کا طرفدار، ہے نقصان کا باعث

لا علم ہےگر قوم، حکومت کا بھلا ہے
ہر صاحبِ اسرار ہے نقصان کا باعث

ناداں ہیں حکومت کے طرفدار تمامی
گرتی ہوئی دیوار ہے نقصان کا باعث

لازم ہے اب اس قصر کی ہر اینٹ اکھاڑیں
جمہور کا دربار ہے نقصان کا باعث

کھلتے نہیں اسرار کبھی قامت و قد کے
ہر یارِ طرحدار ہے نقصان کا باعث

کر ہوش صفیؔ! منہ پہ کوئی قفل لگا اب
اس طرح کی گفتار ہے نقصان کا باعث

صفیؔ ربانی

موضوعات