ہجر کا حکم سنا، کون و مکاں چونک پڑے

ہجر کا حکم سنا، کون و مکاں چونک پڑے
میں یہاں چونک پڑا ، آپ وہاں چونک پڑے

میں تو جس نام سے واقف تھا وہی نام لیا
نام سنتے ہی فلاں ابن ِ فلاں چونک پڑے

وہ کسی اور ملاقات میں گم تھے شاید
پہلے اقرار کیا بعد ازاں چونک پڑے

عین ممکن ہے مرے ہاتھ پہ جگنو چمکے
میرے ہونٹوں پہ تھکی آہ و فغاں چونک پڑے

جیسے آنکھوں سے کوئی عکس رواں ہونے لگے
جیسے تصویر سے لپٹی ہوئی ماں چونک پڑے

وہ سمجھتے تھے کہ میں صرف اذاں دیتا ہوں
میں نے جب شعر کہا ، اہل ِ زباں چونک پڑے

نادر صدیقی

موضوعات

تبصرے کیجئے

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.