عید پھیکی لگ رھی ھے، عشق کی تاثیر بھی

عید پھیکی لگ رھی ھے، عشق کی تاثیر بھیج
آ گلے مِل یا لباسِ عید میں تصویر بھیج

تیری خُوشبو اور کھنَک مَیں خط سے کرلُوں گا کشید
چُوڑیوں والے حنائی ھاتھ کی تحریر بھیج

دیکھ کر ویران گلیاں خوف آتا ھے مُجھے
اے خُدا ! کوئی گداگر یا کوئی رھگیر بھیج

میری آنکھوں کو نہ دے آدھی ادھوری بخشِشیں
خواب واپس چھین لے یا خواب کی تعبیر بھیج

جاں لبوں پر آگئی ھے آنسُوؤں کے قحط سے
آنکھ بُھوکی مر رھی ھے، غم کے شہدو شِیر بھیج

عید کا تُحفہ یہ کہہ کر اُس نے واپس کردیا
میرے پیروں کے لیے پائل نہیں، زنجیر بھیج

تیری لکّھی قید سے باھر نکلنا ھے مُجھے
کاتبِ تقدیر ! ایسا کر، کوئی تدبیر بھیج

دُوسرے مصرعے کے گہرے راز کو فارس نہ کھول
اس غزل کو چُپکے چُپکے وادی کشمیر بھیج

رحمان فارس

Eid pheeki lag rhi he, ishhq ki taseer bhaij

موضوعات