کہتے ہیں کہ حکیم لقمان کے پاس عقل آئی تو انہوں نے پوچھا ۔ ” تو کون ہے اور کہاں رہتی ہے ؟؟” عقل نے کہا ” میں عقل ہوں اور انسان کے سر میں رہتی ہوں۔
پھر شرم آئی تو لقمان نے اس سے پوچھا، تو کون ہے اور کہاں رہتی ہے ؟ اس نے جواب دیا ، میں شرم ہوں اورآنکھ میں رہتی ہوں۔
اسی طرح محبت آئی تو اس سے بھی حکیم لقمان نے پوچھا ، تو کون ہے اور کہاں رہتی ہے ؟ اس نے جواب دیا ، میں محبت ہوں اور انسان کے دل میرا مسکن ہے ۔
اب تقدیر آئی تو اس سے بھی پوچھا کہ ” تو کون ہے اور کہاں رہتی ہے “؟ تقدیر کہنے لگی، میں تقدیر ہوں اور انسان کے سر میں رہتی ہوں “۔ لقمان نے کہا ” وہ تو عقل کا نشیمن ہے “۔ عقل بولی ، جب تقدیر آتی ہے تو میں رخصت ہو جاتی ہوں “۔
اب عشق آیا اس سے دریافت کیا گیا ، ” تو کون ہے اور کہاں رہتا ہے “؟ جواب ملا، میں عشق ہوں اور انسان کی آنکھ میں رہتا ہوں”- لقمان نے کہا، وہاں تو شرم رہتی ہے – اس نے جواب دیا جب عشق آتا ہے تو شرم چلی جاتی ہے “۔
آخر میں لالچ آیا ، اس سے بھی پوچھا ، ” تو کون ہے اور کہاں رہتا ہے “۔ جواب دیا ، میں لالچ ہوں اور انسان کے دل میں رہتا ہوں”۔ لقمان نے کہا، اس جگہ تو محبت رہتی ہے ۔ تو لالچ نے جواب دیا ۔ ” جب میں آتا ہوں تو محبت چلی جاتی ہے،