خاکِ بدن سے پل میں گزرتی ہے یہ بَلا

خاکِ بدن سے پل میں گزرتی ہے یہ بَلا
بجلی سے تیز قوتِ رفتارِ مرگ ہے

آنکھوں میں لہلہاتے ہیں آثار زیست کے
سینے پہ دندناتا ہوا بارِ مرگ ہے

دلاور علی آزر

موضوعات