جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے

جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے
یادوں کے دریچوں میں چلمن سی سرکتی ہے

لوبان میں چنگاری جیسے کوئی رکھ جائے
یوں یاد تری شب بھر سینے میں سلگتی ہے

یوں پیار نہیں چھپتا پلکوں کے جھکانے سے
آنکھوں کے لفافوں میں تحریر چمکتی ہے

خوش رنگ پرندوں کے لوٹ آنے کے دن آئے
بچھڑے ہوئے ملتے ہیں جب برف پگھلتی ہے

شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشا ہے
جس ڈال پہ بیٹھے ہو وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے

بشیر بدر

موضوعات