بڑھا لے اپنی سواری نہ اب دکان لگا
وہ صور پھونک رہا ہے زمیں سے کان لگا
سلگتی ریت پہ کٹ کر گرا وجود اس کا
وہ تیغ کھینچ رہا تھا کہ تیر آن لگا
دلاور علی آزر
بڑھا لے اپنی سواری نہ اب دکان لگا
وہ صور پھونک رہا ہے زمیں سے کان لگا
سلگتی ریت پہ کٹ کر گرا وجود اس کا
وہ تیغ کھینچ رہا تھا کہ تیر آن لگا
دلاور علی آزر