ایک کہانی ایک سبق

شاہ ایران ہر مز تخت حکومت پر بیٹھا تو اس نے اپنے باپ کے زمانے کے امیروں، وزیروں کو قید کر دیا۔ بظاہر ان کی کوئی خطا نہ تھی اس لئے یہ صورت حال دیکھ کر بادشاہ کے ایک خیرخواہ نے سوال کیا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟ہرمز نے جواب دیا کہ بے شک ان میں سے کسی نے بھی ایسا کوئی کام نہ کیا تھا کہ اسے جرم قرار دیا جاسکتا۔

لیکن میں نے یہ بات محسوس کی کہ وہ مجھ سے بہت خوف کھاتے تھے اور جو کچھ میں کہتا تھا اس پر پوری طرح یقین نہ کرتے تھے۔ میں نے ان کی اس حالت کو اپنے لیے خطرہ خیال کیا۔ مجھے یہ گمان گزرا کہ کہیں یہ سب مل کر میرے قتل پر آمادہ نہ ہو جائیں۔ چنانچہ میں نے فوراً دانشمندوں کے اس اصول پر عمل کیا کہ ‘جو تجھ سے ڈرتا ہے، تو بھی اس سے خوف کھا۔کچھ پتہ نہیں کہ اپنے دل میں سمائے ہوئے خوف کی وجہ سے وہ تیرے ساتھ کیاسلوک کر گزریں۔

حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں سیاست کا ایک اہم اصول بیان کیا ہے۔حکمران کے لیے یہ بات بہت ضروری ہے کہ وہ صرف ان لوگوں کو اپنے قریب رکھے جو اس سے محبت کرتے ہوں۔ یہ نظر یہ بہت ہی ناقص ہے کہ رعب میں رہنے والے اور دب جانے والے لوگ زیادہ مفید ثابت ہوتے ہیں۔ بے شک ایسے لوگ اپنی ریاکارانہ اطاعت شعاری کے باعث بہت بھلے لگتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی موقع پاتے ہیں، اپنی اہانت کا بدلہ لینے پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔

موضوعات