اگرچہ میں فنا ہو کر رہوں گا
مجازی پر خدا ہو کر رہوں گا
بنا لے مجھ کو اپنا پیرہن تُو
میں اب تیری قبا ہو کر رہوں گا
تری تقدیر ہوں تجھ کو ملوں گا
درِ قسمت ہوں وا ہو کر رہوں گا
نہیں گر ہو سکا تیرا گلو بند
ہتھیلی پر حنا ہو کر رہوں گا
اگرچہ حرف ہوں ممنوع لیکن
ترے لب سے ادا ہو کر رہوں گا
میں تیرے جیسا تو بالکل نہیں ہوں
پہ تجھ سا بے وفا ہو کر رہوں گا
بہت دن سے نہیں آیا وہ آسی
میں اب اس سے خفا ہو کر رہوں گا
قمرآسی
تبصرے کیجئے