اپنی مٹی کو سرفراز نہیں کر سکتے

اپنی مٹی کو سرفراز نہیں کر سکتے
یہ در و بام تو پرواز نہیں کر سکتے

عالم خواہش و ترغیب میں رہتے ہیں مگر
تیری چاہت کو سبوتاژ نہیں کر سکتے

حسن کو حسن بنانے میں مرا ہاتھ بھی ہے
آپ مجھ کو نظر انداز نہیں کر سکتے

شہر میں ایک ذرا سے گھر کی خاطر
اپنے صحراؤں کو ناراض نہیں کر سکتے

عشق وہ کار مسلسل ہے کہ ہم اپنے لیے
ایک لمحہ بھی پس انداز نہیں کر سکتے

رئیس فروغ

موضوعات