عقلمند کے لیے اتنی ہی نصیحت کافی ہے!

ایک غریب آدمی کے تین بیٹے تھے،جو کچھ اس کودال روٹی میسرہوتی ان کوکھلاتا تھا۔ان میں سے ایک بیٹا باپ کی غریبی اوردال روٹی سے ناخوش رہتا تھا،چنانچِہ اس نے ایک دولتمند نوجوان سے دوستی کرلی اوراچھا کھانا ملنے کے لالچ میں اس کے گھرآنے جانے لگا۔ ایک دن ان کے درمیان کسی بات پراَن بن ہوگئی۔دولت مند نے اپنی امیری کے گھمنڈ میں اسے خُوب مارا پیٹا اوردانت توڑ ڈالے۔ تب وہ غریب اپنے دل ہی دل میں توبہ کرتے ہوئے کہنے لگا کہ میرے باپ کی پیار سے دی ہوئی۔
دال روٹی اس ماردھاڑ اور ذلت کے تَرنوالے بہتر ہے،اگر میں اچھے کھانے پینے کی حِرص نہ کرتا توآج اتنی مار نہیں کھاتا اور میرے دانت نہیں ٹوٹتے۔ نصیحت:اس طرح کے بہت سے غریب نوجوان ہمارے معاشرے میں پائے جاتے ہیں جو دولت سے ملنے والے عارضی فائدوں کےفائدوں کے لئے امیرزادوں سے دوستیاں لگاتے ہیں اور حرص ولالچ کے ہاتھوں ذلت اٹھاتے ہیں بلکہ بعض اوقات تو نشے جیسی مہلک عادت اورجرائم میں بھی ملوث ہوکر اپنے غریب والدین کے لئے مزید دُشواریوں کا باعث بنتے ہیں۔

تبصرے کیجئے

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.